Monday, May 20, 2013

اردو شاعري

ٹوٹی پہوٹی شاعری میں
لکھ دیا میں نے ڈائری میں

کہانی ساری اپنے یار کی
ہر بات جو ہے دیدار کی

حسینون میں وہ حسین ہے
کو‏ئی ماہ لقا ماہ جبین ہے

کیا بات لکہون ان کے بالون کی
اس لیے فرصت چاہے سالون کی

چل کر جو چومون ان کی پیشانی
راحت ملتی ہے مجہے روحانی

چہرا ان کا چاند کی طرح چمکتا ہے
ہر دلدار کی دل میں دمکتا ہے

ہونٹ ہیں ان کے گلابی
چما یار کا کوثر شرابی

بدن یار کا بہار جیسا
ہر بہار کی نکہار جیسا

سینا ان جیسا کوئی سینا نہین
شاید بارہ ماہ میں ائیسا کوئی مہینا نہین

ہاتھ چومون یا چومون پیر
خدا کرے ان کی خیر

گلے میں وہ باہیں ڈال کے
کہتی ہے سوچ سنبہال کے

کتنا مجہے پیار کرتے ہو
جی نہین سکتے باقی میرے مرتے ہو

لکہو لکہو میری یاد لکہو
اپنے آپ کو برباد لکہو

ٹوٹ گیا حوصلا اس ‏غریب کا
یہان بس نہین چلتا کسے کے نصیب کا

جان تیری کیا مجال ہے
مر جائو گے میرا خیال ہے

پتا چلا تو قبر پہ آئون گی
اپنے قدمون کی دہول لائونگی

تیرا بدن بیقرار ہوگا
بس یہ آخری پیار ہوگا

میں نے کہا جی مہربانی
اب اگلے جہان میں ہوگی نادانی

صورت فاتھ پڑہ کر دور جانا
مجہے کر کے ہور مجبور جانا

میری آخری خواہش کا خیال کرنا
بس اپنے آپ سنبہال کرنا

اب جائو تم تمہین کام ہوگا
میرے لیے اب آیا جام ہوگا

دن قیامت کے بہی تجہے سلام ہوگا
یہ عاشق یہان وہان بدنام ہوگا

کئیسے لکہون یہ کہانی پوری
ابہی تو ہے ہر بات ادہوری

جان انتظار کرنا جان کا
میرے پیار اور میرے مان کا





شاعر
محمد جان لنڈ


محمد جان زريناڻي

No comments:

Post a Comment

مهرباني ڪري تبصرو ڪريو